
Western Civilization is a Weapon to Weaken Freedom-Loving Nations
🌀 مغربی تہذیب، آزادی پسند قوموں کو کمزور کرنےکا ہتھیار
مغربی تہذیب کی چمک دمک دراصل ایک ایسے نظام کا چہرہ ہے جو دوسروں کی تذلیل، محکومی اور کمزوری پر قائم ہے۔
اٹھارہویں صدی کے آخر میں جب برطانیہ میں صنعتی انقلاب نے جنم لیا، تو یورپ اور ا-م-ر-ی-کہ نے اس ترقی کو عالمی بالادستی کیلئے استعمال کیا۔
دیگر قوموں نے ترقی کے نام پر انہی کو اپنا نمونہ بنایا، مگر جنگِ عظیم اول اور دوم نے ثابت کیا کہ مغربی “ترقی” کا مطلب انسانی بہبود نہیں بلکہ تباہی ہے۔
ا-م-ر-ی-کہ کی جانب سے ہیروشیما اور ناگاساکی پر ایٹمی بم گرانا اسی سوچ کی انتہا تھی۔
آج کی دنیا میں ٹیکنالوجی اور میڈیا کا مرکز کہلانے والی سیلیکون ویلی بھی اسی استعماری نظام کا حصہ ہے۔
مغربی کمپنیاں، خصوصاً گوگل، اپنی مصنوعی ذہانت اور ڈیجیٹل ٹیکنالوجی کو انسانی خدمت نہیں بلکہ فلسطینیوں کی آواز دبانے اور ا-س-ر-ا-ئی-لی جارحیت کو چھپانے کیلئے استعمال کر رہی ہیں۔
یہی مغربی دوہرا معیار ہےکہ خود ایٹمی طاقت بنے رہنا چاہتا ہے، مگر دوسروں پر پابندیاں لگاتا ہے۔
ا-س-ر-ائ-یل کو اسلحہ فراہم کرتا ہے اور ساتھ ہی امن پسندی کا دعویٰ کرتا ہے۔
ایسے حالات میں دوسرے ممالک کیلئے ضروری ہےکہ وہ مغربی تسلط سے آزاد ہو کر اپنے ثقافتی و فکری اصولوں پر مبنی ترقی کا ماڈل تشکیل دیں۔ آزادی اور خودمختاری اب کوئی نظریہ نہیں، بقا کی ضمانت ہے۔
اسی لیے پسماندہ و دبائے گئے ممالک کو باہمی اتحاد کے ذریعے عالمی استکبار کے مقابلے کیلئے مؤثر اور متحدہ پلیٹ فارم تشکیل دینے ہوں گے۔
غیروابستہ تحریک اور اسلامی تعاون تنظیم جیسے اداروں کو اب محض بیان بازی سے آگے بڑھ کر حقیقی اقدام کی راہ اختیار کرنی ہوگی۔