
Question: Why will most of Imam Mahdi (A.S) companions be men and why will there be fewer women?
سوال:
امام مہدی (عجل اللّٰه تعالیٰ فرجہ الشریف) کے زیادہ تر یار مرد کیوں ہوں گے اور عورتیں کم کیوں ہوں گی۔
✍🏻 جواب:
یہ کہنا کہ امام زمانہ عجل اللّٰه تعالیٰ فرجہ الشریف کے اصحاب میں عورتیں کم ہیں، درست اور پسندیدہ بات نہیں ہے،
کیونکہ “یار و مددگار” ہونا صرف تلوار اٹھانے یا جنگ کرنے کا نام نہیں۔
ایک سچا یاور وہ ہے جو پورے دل و جان سے امام کی خدمت میں ہو، جو کچھ امام اُس سے چاہیں، وہی انجام دے۔
⛅️ زمانۂ غیبت میں ایک حقیقی منتظر کو اپنی ذمہ داریوں سے آگاہ ہونا چاہئے، ان پر عمل کرنا چاہئے، اور جب ظہور ہو تو امام عجل اللّٰه تعالیٰ فرجہ الشریف کے احکامات کا مطیع اور فرمانبردار بن جائے۔
💠 کیا جناب سیدہ فاطمةالزہراء سلاماللهعلیها اور جناب سیدہ زینب کبری سلاماللهعلیها اپنے زمانے کے نبی اور امام کی یاور و مددگار نہیں تھیں؟
حالانکہ انہوں نے ظاہری طورپر جنگ نہیں کی تھی! 💠
⚜ تاریخ گواہ ہے کہ ان خواتین نے اپنے امام اور رہبر کی نصرت میں بےنظیر کردار ادا کیا۔
رہبر کی مدد صرف میدانِ جنگ میں نہیں، بلکہ پیغامِ حق پہنچانے، تعلیم و تربیت اور فکری و ثقافتی جہاد میں زیادہ اہم ہے۔
اسی لیے روایت میں آیا ہے:
“عَالِموں کا قلم، شہیدوں کے خون سے افضل ہے۔”
یعنی اگر امام کی نصرت علمی اور فکری طورپر نہ ہو، تو لوگ امام کے مقاصد و پروگراموں کو نہیں سمجھیں گے، اور پھر کوئی عملی جہاد بھی ممکن نہیں رہے گا۔
✅ اس لحاظ سے عورتیں اس عظیم میدان میں نہایت مؤثر اور نمایاں کردار ادا کرسکتی ہیں، اور امام عجل اللّٰه تعالیٰ فرجہ الشریف کی مدد کو بہترین انداز میں ظاہر کرسکتی ہیں۔
♨️ البتہ جب نصرت امام کا تعلق جنگ و جہاد سے ہو، تو قدرتی طورپر مردوں کا کردار زیادہ ہوگا، کیونکہ اللّٰه تعالیٰ نے جسمانی و روحانی لحاظ سے مرد و عورت کے درمیان فرق رکھا ہے۔
جنگ کی سختیوں اور حالات عورتوں کے مزاج و جسم کے مطابق نہیں، اسی لیے جہاد کا فریضہ عورتوں پر واجب نہیں کیا گیا، مگر بعض مواقع پر ضرورت کے وقت وہ بھی میدان میں آتی ہیں۔