HomeAboutServicesContact

Al-Asr Islamic Service

Islamic services, calendar events, and community programs. Stay updated with the latest from Al-Asr Islamic Service.

Islamic Calendar • Services • Community

Home
No categories found
🕌

Al-Asr Menu

Islamic Service Center

Quick Access

🕋
Prayer Times
💰
Donate
📖
Quran
📜
Hadith
Home
About
Services
New
Events
Soon
Islamic Calendar
Quran Classes
Religious Guidance
Community Programs
Hot
Funeral Services
Contact

Al-Asr Islamic Service Center

Your spiritual journey starts here

Can we write "Jal Jalala" A.S after the name of the Commander of the Faithful, Imam Ali A.S or not?

Can we write “Jal Jalala” A.S after the name of the Commander of the Faithful, Imam Ali A.S or not?

📖5 min read
📅Published on November 16, 2025
👤By admin
Categories:Farameen-E-Masoomeen A.SImam Ali ibn Abi Talib A.S

جناب امیرالمؤمنین امام علی مرتضیٰ علیہ الصلاۃ والسّلام کے نام کےساتھ “جل جلالہ” لکھ سکتے ہیں یا نہیں؟

مذہب شیعہ انہی عقائد کو ہی تسلیم کرتا ہےجو قرآن و احادیث معصومین علیہم السّلام سے ثابت ہوں کیونکہ مذہب شیعہ میں قیاس اور تفسیر بالرائے حرام ہے۔
مگر بدقسمتی سے کچھ غالی اور مقصر شیعیت کے لباس میں ملبوس ہوکر قرآن مجید و احادیث معصومین علیہم السّلام کی تفسیر بالرائے کرتے ہوئے اپنے خود ساختہ عقائد کی ترویج کر رہےہیں اور سادہ فہم اور کم علم شیعہ کو یہ باور کرانے کی کوشش کرتےہیں کہ یہی صحیح شیعہ عقائد ہیں۔

بہرحال معصومین علیہم السّلام نے دونوں گمراہ فرقوں کی مذمت کی ہے حتٰی کہ غالیوں کو تو مشرک و کافر قرار دیا ہے البتہ ان مقصرین (برادران اسلامی) کے بارےمیں فرمایا:
(جنہیں بعد میں اہلبیت علیہم السّلام کی معرفت حاصل ہو جائےاور وہ فروع دین پر عمل بھی کرے) کہ ان کی توبہ قبول ہو جاتی ہے۔

جناب ابوعبداللّٰه امام جعفر صادق علیہ السّلام فرماتے ھیں:

اگر غالی ہماری طرف لوٹ کر آ جائے (توبہ کر لے) پھر بھی ہم انکو قبول نہیں کریں گے لیکن اگر مقصر لوٹ کر (توبہ کر کے) آ ملیں تو اسکو قبول کر لیں گے۔
آپ علیہ السّلام سے پوچھا گیا کہ:
اے فرزندِ رسول صلی اللّٰه علیہ وآلہ وسلّم یہ کیسے؟
فرمایا!
غالی نماز، زکوٰۃ روزہ اور حج کے ترک کرنےکا عادی ہو چکا ہوتا ہے لہذا وہ اپنی عادت کو ترک نہیں کرےگا اور کبھی اللّٰه تعالیٰ کی اطاعت کی طرف رجوع نہیں کرےگا جب کہ مقصر کو معرفت حاصل ہو جائےتو وہ عمل بھی کرے گا اور اللّٰه تعالیٰ کی اطاعت بھی کرے گا

(میزان الحکمت ، جلد 7، صفحہ 404)

سوشل میڈیا پر کچھ غالی حضرات جناب امیرالمؤمنین امام علی مرتضیٰ علیہ الصلاۃ والسّلام کے نام کے ساتھ “جل جلالہ” لکھ رہے ہیں جبکہ “جل جلالہ” اللّٰه تعالیٰ کے ساتھ مخصوص ہے۔
اہل تشیع مولا علی علیہ الصلاۃ والسّلام کےنام کے ساتھ علیہ السّلام لکھتےہیں اور برادران اہلسنت مولا علی علیہ الصلاۃ والسّلام کے نام کےساتھ “کرم اللّٰه وجہہ” لکھتے ہیں مگر غالی اور نصیری جناب علی علیہ الصلاۃ والسّلام کے نام کے ساتھ “جل جلالہ” لکھتے ہیں۔
غلو نواز حضرات اپنے اس باطل عقیدہ کو ثابت کرنے کیلئے سورہ الرحمن آیت ۲۷ کی تفسیر بالرائے کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ
مذکورہ آیت میں “وجہ” سے مراد آئمہ معصومین علیہم السّلام ہیں اس لئے وہ جلال والے بھی ہیں لہذا ان کو جل جلالہ کہنے صحیح ہے۔

جواب:
اگر ان کی اس دلیل کو مان لیا جائے تو پھر انبیاء و رسل علیہم السّلام کے ناموں کےساتھ بھی جل جلالہ لکھنا پڑے گا کیونکہ تفسیر قمی میں ایک روایت ہے جس میں امام علی رضا علیہ السّلام نے فرمایا:
وجہ سے مراد اس (اللّٰه تعالیٰ) کے انبیاء و رسل اور اس کی حجتیں ہیں ان ہی کی وجہ سے بندے خدائے تعالیٰ کی طرف اور اس کے دین کی طرف اور اس کی معرفت کی طرف متوجہ ہو سکتے ہیں۔
انہی کے بارےمیں خدا تعالیٰ فرماتا ہے کہ:
“کل من علیھا فان و یبقی وجہ ربک ذوالجلال والاکرام”

نیز فرماتا ہےکہ
” کل شئی ھالک آلا وجہ”

علماء متقدمین و متاخرین میں سے کسی نے بھی آئمہ معصومین علیہم السّلام یا انبیاء کرام علیہم السّلام کے ناموں کے ساتھ “جل جلالہ” نہیں لکھا پھر نا جانے ان لوگوں کو کس نے وحی کی؟؟؟

دوسری دلیل وہ یہ دیتے ہیں کہ جناب علی مرتضیٰ علیہ الصلاۃ والسّلام، اللّٰه تعالیٰ کی شعاعیں ہیں
جبکہ عقیدہ شیخی اور فلسفی پیش کرتے ہیں کہ اہلبیت علیہم السّلام اور اللّٰه تعالیٰ کی مثال سورج اور اس کی شعاعیں جیسی ہیں جبکہ علماء شیعہ نے مذکورہ عقیدہ کو شرک کہا ہے

آیت اللّٰه الشیخ حسین بخش جاڑا رحمۃ اللّٰه علیہ اپنی اعتقادی کتاب “لمعۃ الانوار فی عقائد الابرار ، صفحہ 13 پر خلقت نوری کے بارے میں لکھتے ہیں:

“بعض احادیث میں اسکی تعبیر تمثیل کے رنگ میں ہےکہ ہمارا نور اللّٰه تعالیٰ کے نور میں اس طرح ہےکہ جس طرح شعاع سورج سے پھوٹتی ہیں ہم صوفیہ کے فرقے سے متفق نہیں وہ وحدت الوجود کے قائل ہیں اور یہ حدیث وحدت الوجود کے نظریہ کو ثابت کرتی ہے کیونکہ شعاع کا سورج کے جسم کے علاؤہ کوئی وجود نہیں ہے وجود صرف ایک سورج کا ہی ہے اگر یہ کہا جائے کہ محمد و آل محمد شمس توحید کی شعاعیں ہیں (یعنی اللّٰه تعالیٰ کی شعاعیں) تو وحدت الوجود کا عقیدہ قائم ہو جائے گا اور وہ قطعاً غلط ہے”

جاڑا صاحب کی مذکورہ عبارت سے ان کی تیسری دلیل کا جواب بھی مل جاتا ہےکہ سرکار محمد و آل محمد علیہم السّلام نور اللّٰه ہیں

یاد رکھیں!
انبیاء و آئمہ معصومین علیہم السّلام کیلئے جو لفظ “نور” استعمال ہوا ہے اس سے یہ قطعاً مراد نہیں کہ “نور” ان کی نوع ہے بلکل وہ نوع انسانی کے اکمل ترین افضل ترین و اشرف ترین افراد ہیں نور بمعنی روح استعمال ہوا ہے۔

جیسے کہ رسولِ خدا صلی اللّٰه علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:
“اول ما خلق اللّٰه نوری”

دوسری حدیث میں فرمایا:
“اول ما خلق اللّٰه روحی”

علماء کرام فرماتےہیں کہ یہ دونوں احادیث صحیح ہیں اور ان میں کوئی تضاد نہیں بلکل نور بمعنی روح ہے۔

✍️ ســیـد نــادر نــقـوی
Whatsaap Link

Share this post:
Back to All Posts